حامد میر نے سندھ کی فوٹیج کو پنجاب کی پولیس بناکر پیش کردیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ فوٹیج ملتان کی ہے جہاں احساس پروگرام کی رقوم کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے ایک خاتون جاں بحق ہوئی لیکن سوشل میڈیا صارفین نے پولیس کی وردی اور سندھ بولنے والوں کی نشاندہی پر حامد میر کے پروپیگنڈا کا پردہ چاک کردیا۔
اپنے ٹویٹ میں حامد میر نے لکھا کہ ملتان میں احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ سے خاتون کی ہلاکت
ملتان میں احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ سے خاتون کی ہلاکت، کراچی میں درجنوں نمازیوں کا خاتون ایس ایچ او پر حملہ اور امداد کے لئے جگہ جگہ ہجوم اکٹھا ہوناافسوسناک ہے عوام اپنی بربادی کو دعوت مت دیں امداد ضرور لیں اور دیں لیکن امداد کے نام پر وبا نہ پھیلائیں
5,808 people are talking about this
حامد میر نے اپنی فوٹیج میں یہ بھی کہا کہ کراچی میں درجنوں نمازیوں کا خاتون ایس ایچ او پر حملہ لیکن یہ فوٹیج کراچی کی بھی نہیں تھی جس میں خاتون ایس ایچ او پر حملہ ہوا تھا۔ اس فوٹیج میں پولیس جس وردی میں ملبوس نظر آرہی ہے وہ پنجاب کی نہیں سندھ کی ہے
شہباز گل نے حامد میر کی تصحیح کروائی کہ محترم میر صاحب۔ یہ سندھ کی فوٹیج ہے پنجاب پولیس کی یونیفارم تبدیل ہو چکی ہے۔
5,220 people are talking about this
جس پر حامد میر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جناب میری ٹوئٹ کو ذرا غور سے پڑھ لیں میں نے کہیں نہیں کہا کہ یہ پنجاب پولیس ہے ایک عمومی بات کی ہے ملتان کے ساتھ ساتھ کراچی کے واقعے کا بھی ذکر کیا ہے اور گذارش کی ہے کہ ہجوم سے گریز کریں لیکن آپ اصل پیغام پر توجہ دینے کی بجائے سندھ اور پنجاب کی بحث میں چلے گئے
2,998 people are talking about this
سوشل میڈیا صارفین حامد میر کے جواب سے غیر متفق نظر آئے اور کہا کہ اب آپ غلط بیانی کررہے ہیں، آپ نے خود اپنے ٹویٹ میں ملتان لکھا ہے۔ اگر ملتان کی ویڈیو تھی تو ملتان کی ویڈیو لگاتے، اگر کراچی کی ویڈیو تھی تو کراچی کی ویڈیو لگاتے۔ آپ نے جان بوجھ کر پروپیگنڈا کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
سوشل میڈیا صارف خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ میر صاحب آپ نے ملتان کے نام کے ساتھ سندھ کے واقعہ کی ویڈیو جوڑ دی مگر شرمندہ ہونے کو تیار نہیں
عدیل جعفری نے حامد میر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہت چالاکی کے ساتھ سندھ کی ویڈیو لگائی اور شروع ملتان سے کیا۔ بعد میں کہیں چھوٹا سا کراچی بھی لکھ دیا۔ سر جی عوام کی اکثریت نے 2018 میں ایسے ڈرامے بازوں کو باہر نکال دیا ہے۔ اب عوام ایسی دو نمبریوں میں نہیں آتی۔
See Adeel Jafri
's other Tweets

واضح رہے کہ حامد میر اس سے پہلے بھی ایسا کرچکے ہیں جب انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کو پنجاب کا حصہ بناکر پنجاب حکومت پر یہ الزام لگایا کہ پنجاب حکومت نے ڈیرہ اسماعیل خان سے تین صحافی گرفتار کرلئے کیونکہ پنجاب حکومت عوام سے کچھ چھپانا چاہتی ہے بعد میں حامد میر کو احساس ہوا کہ ڈیرہ اسماعیل خان پنجاب کا نہیں خیبرپختونخوا کا حصہ ہے تو اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا ۔

اس سے قبل حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کیساتھ مل کر میوہسپتال میں ایک مریض کی ہلاکت سے متعلق بھی پروپیگنڈا کو ہوا دینے کی کوشش کی جب حامد میر نے دعویٰ کیا کہ ایک مریض ونٹی لیٹر مانگ رہا تھا لیکن اسے رسیوں سے باندھ کر رکھا گیا ہے بعدازاں اسکی ہلاکت ہوگئی۔
جب حقیقت کھلی تو معلوم ہوا کہ وہ مریض بار بار بھاگنے کی کوشش کررہا تھا اور گھر جانے کی ضد کررہا تھا جس پر انتظامیہ نے اسے روکا تاکہ باقی افراد کرونا سے متاثرہ نہ ہوں ۔